the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

'سرحدوں پر بہت کشیدگی ہے کیا،

کچھ پتہ تو کرو انتخاب ہے کیا '

مشہور شاعر راحت اندوري صاحب کی یہ لائنیں شاید ہمیشہ ہی اس ملک کے لئے درست بنی رہیں گی. زیادہ دن نہیں ہوئے جب بہار انتخابات کے دوران کس طرح مذہب خاص کے فی بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے معاملے نے پورے ملک کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا. انتخابات ختم ہوتے ہی عدم برداشت اچانک کہاں کافور ہو گئی پتہ ہی نہیں چلا.

اس ملک میں نہ تو انتخابات ختم ہوں گے اور نہ ہی شاید کشیدگی کیونکہ یہاں مذہب سے بڑا کوئی نشہ نہیں ہے اور سیاست کرنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس کا اس کے فوائد کے لئے استعمال کس طرح کرنا ہے. شاید یہی وجہ ہے کہ اب جبکہ ایک اور صوبے میں انتخابات کی آہٹ آنے لگی ہے تو وہاں کشیدگی کا خدشہ بھی بڑھنے لگا ہے. ملکی سیاست کی سمت اور کا موضوع بدل کر رکھ دینے والے ایودھیا میں ایک بار پھر سے رام مندر کی تعمیر کے مسئلے کو لے کر سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں. مندر کی تعمیر کے اپنے پرانے قرارداد کو لے کر وشو ہندو پریشد اب وہاں پتھر لے کر پہنچ رہا ہے. ان کا منشا 2017 میں ہونے والے یوپی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے ہے. لیکن بہار انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست کو دیکھتے ہوئے کہیں یہ داؤ بی جے پی کو الٹا نہ پڑ جائے.

تو بی جے پی ہارے گی یوپی کے انتخابات؟

یہ ساری کوششیں یوپی میں 2017 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے قریب آنے پر ووٹوں کے بھر مار کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے. بی جے پی طویل یوپی کی اقتدار سے باہر رہی ہے اور اب ہندو تنظیم کے مرکز کے بعد ریاست میں بھی بی جے پی کو اقتدار واپس دلانے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں. لوک سبھا انتخابات میں تو کاشی نے ہی بی جے پی کی نيا پار لگا دی تھی لیکن اب جب معاملہ ریاستی سطح کے انتخابات کا ہے تو ایودھیا سے زیادہ ووٹ ہلچل مچا دینے والا مسئلہ شاید ہی کوئی اور ہو. لیکن بہار انتخابات میں بیف بین جیسے مسائل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش پارٹی کو کافی مہنگی پڑی تھی اور اسے زبردست شکست جھیلنی پڑی تھی. مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو ووٹروں نے بھی بی جے پی سے کنارہ کر لیا تھا. اب اگر بی جے پی رام مندر کا مسئلہ اچھال کر یوپی انتخابات جیتنے کی کوشش کرے گی تو اس کا حشر بہار جیسا ہی ہو سکتا ہے کیونکہ ووٹر بی جے پی کے اس ہندوتو کارڈ کے سچ کو پہلے ہی اچھی طرح سمجھ چکے ہیں.

رام کی فکر یا انتخابات کی؟

اس سوال کا جواب تو ایودھیا میں رہنے والا ہر شہری آسانی سے دے گا. یہاں کے لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیوں نے اس معاملے کا استعمال الیکشن جیتنے کے لئے کیا اور اقتدار کی



چوٹی تک پہنچیں ہیں. حالیہ برسوں میں خاص طور پر بی جے پی کے مرکزی اقتدار سے باہر ہونے کے بعد وشو ہندو پریشد جیسی تنظیموں کے لئے یہ مسئلہ ٹھنڈے بستے میں چلا گیا تھا. بس 6 دسمبر کے دن مندر کی تعمیر کے لیے ہونے والی رسم ادائیگی والی سبھاو اور تقریروں کے علاوہ کہیں کچھ اور نظر نہیں آتا تھا. لیکن جیسے ہی بی جے پی مودی کی قیادت میں ابلی ہوئے انداز میں اقتدار میں واپس لوٹی ان تنظیموں میں بھی جوش بھر گیا اور کافی دن تک ٹھنڈا رہنے کے بعد رام مندر کی تعمیر کا مسئلہ پوری شدت کے ساتھ ان تنظیموں کی ترجیح فہرست میں ٹاپ پر لوٹ آیا.

رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر مہنت گوپال داس نے تو ان پتھروں کے ایودھیا پہنچنے کے بارے میں یہاں تک کہہ ڈالا کہ انہیں مودی جی کی طرف سے سگنل مل گیا ہے کہ جلد ہی یہاں رام مندر تعمیر کریں گے. نرتي گوپال داس نے یہ بیان یہ جانتے ہوئے دیا ہے کہ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور حکومت چاہ کر بھی اس میں کچھ نہیں کر سکتی. لیکن ایسے بیانات سے لوگوں کی توجہ آسانی سے نکالا جا سکتا ہے. جس کا طویل مدتی فایدے 2017 میں ہونے والے انتخابات میں اٹھانے کی کوشش ہے. نہیں تو وشو ہندو پریشد کو اچانک ہی وہاں پتھر پہنچانے کی کیوں سوجھی. آپ جانکر شاید حیران ہوں گے لیکن وی ایچ پی کے سابق صدر اشوک سنگھل نے ایک بار کہا تھا، ایودھیا میں رام مندرا تعمیر کے لئے 2.25 لاکھ مربع فٹ پتھروں کی ضرورت ہے اور ان میں سے 1.25 لاکھ مربع فٹ پتھر پہلے ہی ایودھیا واقع وی ایچ پی کے دفتر میں پڑے ہیں.

اپنی ساکھ پالش کی بھی کوشش؟

دراصل اس کے پیچھے اپنی کنارہ کھو چکے وشو ہندو کونسل کی طرف سے اپنی کھوئی ہوئی ساکھ واپس حاصل کرنے کی کوشش بھی نظر آتی ہے. کبھی ملک کے سب سے طاقتور ہندو تنظیموں میں شمار کر رہے وی ایچ پی کا رتبہ اشوک سنگھل کی صحت میں کمی کے ساتھ سطحی خطوط چلا گیا. پروین توگاڑيا نے وی ایچ پی کی کمان تو سنبھالی لیکن وہ محض مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والے لیڈر بن کر رہ گئے. سمجھا جاتا ہے کہ توگاڑيا کے ایسے بیانات سے مودی کافی ناراض ہوتے تھے. یہی وجہ ہے کہ گجرات میں مودی راج کے عروج کے پہلے چھائے رہنے والے توگاڑيا کی موجودگی بھی مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سمٹتي چلی گئی. اتنا ہی نہیں حال ہی میں ناتھورام گوڈسے کی قربانی دن کے انعقاد کو لے کر وی ایچ پی یونین سے بھی ٹکرا چکی ہے. ایسے میں تیزی سے گھٹتی کی مقبولیت میں اضافہ اور پھر سے خود کو سب سے طاقتور ہندو تنظیموں کی جماعت میں لانے کے لئے رام مندر کی تعمیر سے بہترین مسئلہ شاید ہی وی ایچ پی کو مل سکتا ہے.
ٹھیک ہے، رام مندر مسئلے کے گرمانے پر ایودھیا کے لوگ سمجھ گئے ہیں کہ انتخابات آ رہے ہیں!
از قلم :محمد کریم عارفی
Kareem.khan95@gmail.com
بشکریہ آیی چوک آن لاین
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.